وزیرِاعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اگر سیاسی مداخلت کے شواہد 9 مئی واقعات سے جا ملے تو ذمہ داران کے خلاف کارروائی ناگزیر ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ 9 مئی کے الزامات کا سامنا کرنے والی جماعت کے خلاف بھی سخت قانونی اقدامات خارج از امکان نہیں۔
وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے آج نیوز کے پروگرام روبرو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی مداخلت کے تانے بانے اگر 9 مئی کے واقعات سے ملتے ہیں تو قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔ ان کا کہنا ہےکہ اگر یہ ثابت ہوا تو پھر فیض حمید سمیت جو بھی ذمہ دار ہوگا، اسے قانون کے مطابق جواب دہ ہونا پڑے گا۔
رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث جماعت کے خلاف کارروائی کے امکانات بہت واضح ہیں۔ ان کے مطابق، وہ جماعت جس پر 9 مئی کا الزام ہے، اس کے بارے میں بھی قانون حرکت میں آ سکتا ہے۔
مشیرِ وزیراعظم نے چیف آف ڈیفینس فورسز کی جانب سے انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے فیصلوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے انصاف کا تقاضا پورا کیا ہے اور وہ تحسین کے مستحق ہیں۔ رانا ثنا اللہ نے یہ بھی کہا کہ پریس ریلیز میں جس ’’سیاسی انتشار‘‘ کا حوالہ دیا گیا ہے، وہ براہِ راست 9 مئی کے واقعات کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
اپنی گفتگو میں انہوں نے واضح کیا کہ 9 مئی میں ملوث تمام افراد کا ٹرائل ہو سکتا ہے۔ جو لوگ بھی اس میں شامل ہیں، ان کا قانونی احتساب ہوگا، رانا ثنا اللہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر شواہد ثابت ہو جائیں تو بانی پی ٹی آئی کو بھی سزا ہوسکتی ہے۔
سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے بھی ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محض استعفیٰ دینے سے معاملہ ختم نہیں ہوگا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’’رات 12 بجے عدالتیں کس نے کھلوائیں اور نواز شریف کو پھنسا کر پھر رہا کرنے والا کون تھا؟‘‘ فیصل واوڈا کے مطابق دھرنے کے دوران جس جج نے فون کیا تھا، اس کی تحقیقات بھی ضروری ہیں تاکہ حقیقت سامنے آسکے۔
فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا کہ سابق جنرل فیض حمید سے تمام مراعات واپس لی جائیں گی، کیونکہ ان کے محلات ایک دو نہیں بلکہ متعدد مقامات پر موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فیض حمید کے مبینہ سیاسی فرنٹ مین سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی اور معاملے کی مکمل چھان بین ناگزیر ہے۔
